جانے کس بات سے دکھا ہے بہت
جانے کس بات سے دکھا ہے بہت
دل کئی روز سے خفا ہے بہت
سب ستارے دلاسہ دیتے ہیں
چاند راتوں کو چیختا ہے بہت
پھر وہی رات مجھ میں ٹھہری ہے
پھر سماعت میں شور سا ہے بہت
تم زمانے کی بات کرتے ہو
میرا مجھ سے بھی فاصلہ ہے بہت
اس کی دکھتی نسیں نہ پھٹ جائیں
دل مسلسل یہ سوچتا ہے بہت
واسطہ کچھ ضرور ہے تم سے
تم کو وہ شخص پوچھتا ہے بہت
تم سے بچھڑا تو ٹوٹ جائے گا
اس کی آنکھوں میں حوصلہ ہے بہت
چکھ کے دیکھو اسے کبھی تم بھی
اس اداسی میں ذائقہ ہے بہت
ان کی سانسیں گنی چنی ہیں بس
خون لمحوں کا بہہ گیا ہے بہت
دشت کو کر لیا تھا گھر میں نے
اب مجھے گھر یہ کاٹتا ہے بہت
اس سے باہر نکل نہ پاؤ گے
دشت ماضی کا یہ گھنا ہے بہت
میرا سکھ دکھ سمجھتی ہیں غزلیں
زندگی کو یہ آسرا ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.