جانے کیا سوچ کے اس نے ستم ایجاد کیا
جانے کیا سوچ کے اس نے ستم ایجاد کیا
خود بھی برباد ہوا مجھ کو بھی برباد کیا
شمع کی طرح جلے ہم تری محفل میں مگر
تو نے کس وقت ہمیں کون سی شب یاد کیا
جنبش لب کی اجازت ہے نہ اذن پرواز
کس لئے تو نے مجھے قید سے آزاد کیا
شکر ہے تو نے مجھے درد کے قابل سمجھا
تیری پیماں شکنی نے مرا دل شاد کیا
ہائے اس شخص کی خاطر شکنی ہوتی ہے
جس نے اپنے کو تری یاد میں برباد کیا
اپنی بربادی پہ نازاں بھی ہوں حیران بھی ہوں
شمعیں روشن ہوئیں جب میں نے تجھے یاد کیا
تجھ کو یہ ناز کہ تو خالق نغمہ ہے خیالؔ
مجھ کو یہ فخر کہ تو نے مجھے برباد کیا
مأخذ:
Subh Ka Suraj (Pg. 107)
- مصنف: فیض الحسن خیال
-
- اشاعت: 1972
- ناشر: فیض الحسن خیال
- سن اشاعت: 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.