Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جانتا ہوں میں ترے کتنے پرستاروں کو

بشیر فاروقی

جانتا ہوں میں ترے کتنے پرستاروں کو

بشیر فاروقی

MORE BYبشیر فاروقی

    جانتا ہوں میں ترے کتنے پرستاروں کو

    زندگی چھو نہ سکے جو ترے رخساروں کو

    جن فصیلوں پہ بہت دل کو بھروسا تھا انہیں

    گرتے دیکھا تو پکارا تھا بہت یاروں کو

    روشنی برق کرن پھول غزل چنگاری

    اتنا آسان نہیں بھولنا دل داروں کو

    ہم کو خوش فہمیٔ احساس نے زندہ رکھا

    عمر بھر پھول سمجھتے رہے انگاروں کو

    اب وہ پتھر ہے بلندی سے زمیں پر گر کر

    چشم حیرت سے تکا کرتا ہے کہساروں کو

    کوئی طوفان نہ رکھ دیں یہ فصیل و در میں

    دیکھتے رہنا ذرا ملک کے معماروں کو

    ہم مسافر ہیں ترے گھر میں مگر اے دنیا

    جاوداں کر دیا ہم نے ترے نظاروں کو

    وہ چلے جائیں جو پتھر کا جگر رکھتے ہیں

    حال دل ہم نہ سنا پائیں گے دیواروں کو

    سادگی دیکھ کے تیری مجھے ڈر لگتا ہے

    چھو نہ لے تو کہیں جلتے ہوئے انگاروں کو

    شام آتی ہے تو خاموش سمندر کے قریب

    خوشبوئیں ڈھونڈھتی پھرتی ہیں خریداروں کو

    خوبصورت ہے نئی قدروں کا نقشہ لیکن

    گھر نہ گر جائے سنبھالے رہو دیواروں کو

    عرش تک پہلے بس اتنی ہی رسائی تھی بشیرؔ

    چھو لیا کرتے تھے ہم چاند کے رخساروں کو

    مأخذ:

    پروں کے درمیاں (Pg. 77)

    • مصنف: بشیر فاروقی
      • ناشر: بشیر فاروقی
      • سن اشاعت: 1996

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے