جب آئنوں کو بھی دھندلا دکھائی دینے لگا
جب آئنوں کو بھی دھندلا دکھائی دینے لگا
میں اپنے آپ ہی اپنی صفائی دینے لگا
صدا غریب کی آئے کہاں سے کانوں تک
امیر شہر کو اونچا سنائی دینے لگا
خطا یہ اس کی نہیں تھی صلہ بھلائی کا تھا
وہ جاتے وقت جو مجھ کو برائی دینے لگا
مخالفوں کو مرے فتح کیوں نہ ہوتی نصیب
مرے خلاف گواہی جو بھائی دینے لگا
مریض ہجر ہوں آرام وصل سے ہوگا
طبیب کیا مرے غم کی دوائی دینے لگا
شب فراق جو تنہائیوں نے تنگ کیا
میں اپنے یار کو فیصلؔ دہائی دینے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.