جب بھی ارمان ترے خواب سے جڑ جاتے ہیں
جب بھی ارمان ترے خواب سے جڑ جاتے ہیں
سوکھتے زخم بھی زرداب سے جڑ جاتے ہیں
ناخدا کیسے بچائے گا کسی کشتی کو
خود کنارے ہی جو گرداب سے جڑ جاتے ہیں
اشک بہتے ہیں ندامت کے جو تاریکی میں
بیش قیمت در نایاب سے جڑ جاتے ہیں
اہل عرفاں کی رفاقت سے مقدر چمکے
ہم سے درویش بھی القاب سے جڑ جاتے ہیں
چاند پر بیٹھ کے لکھتے ہیں غزل جاناں پر
جب بھی ارباب سخن خواب سے جڑ جاتے ہیں
یاد آتا ہے جو پل بھر کو اسے کیا معلوم
کتنے صدمے دل بیتاب سے جڑ جاتے ہیں
شاعری سیکھ لیا کرتے ہیں تک بند کئی
جب بھی وہ محفل شادابؔ سے جڑ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.