جب بھی تری یادوں کی چلنے لگی پروائی
جب بھی تری یادوں کی چلنے لگی پروائی
ہر زخم ہوا تازہ ہر چوٹ ابھر آئی
اس بات پہ حیراں ہیں ساحل کے تماشائی
اک ٹوٹی ہوئی کشتی ہر موج سے ٹکرائی
میخانے تک آ پہنچی انصاف کی رسوائی
ساقی سے ہوئی لغزش رندوں نے سزا پائی
ہنگامہ ہوا برپا اک جام اگر ٹوٹا
دل ٹوٹ گئے لاکھوں آواز نہیں آئی
اک رات بسر کر لیں آرام سے دیوانے
ایسا بھی کوئی وعدہ اے جان شکیبائی
کس درجہ ستم گر ہے یہ گردش دوراں بھی
خود آج تماشا ہیں کل تھے جو تماشائی
کیا جانیے کیا غم تھا مل کر بھی یہ عالم تھا
بے خواب رہے وہ بھی ہم کو بھی نہ نیند آئی
مأخذ:
Safeer-e-shar-e-dil (Pg. 312)
- مصنف: Hafeez Banarsi
-
- اشاعت: 2007
- ناشر: Hafeez Banarsi
- سن اشاعت: 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.