Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب دل میں غرور آئے تو دانائی بھی کیا ہے

محمد رئیس علوی

جب دل میں غرور آئے تو دانائی بھی کیا ہے

محمد رئیس علوی

MORE BYمحمد رئیس علوی

    جب دل میں غرور آئے تو دانائی بھی کیا ہے

    جب رات اندھیری ہو تو بینائی بھی کیا ہے

    جب ڈوبنا ٹھہرا ہے تو طوفاں کا کسے خوف

    جب اشک سمندر ہوں تو گہرائی بھی کیا ہے

    جب زخم ہوں سینے میں تو پھر درد ہے کیا چیز

    گلشن میں مرے موج ہوا لائی بھی کیا ہے

    پھر غیر کے ہر جھوٹ پہ کرتا ہے یقیں وہ

    پھر شوق کو سکتہ ہے کہ سچائی بھی کیا ہے

    پھر عمر گریزاں نے کہا جاؤ چلے جاؤ

    کیا اس سے کہو گے وہاں سنوائی بھی کیا ہے

    پھر دل نے کہا ہنس کے وہ صحرا ہو قفس ہو

    جب اس سے بچھڑنا ہے تو تنہائی بھی کیا ہے

    پھر ذکر مرا سن کے کہا اس نے رئیسؔ ایک

    بس چاک گریباں ہے وہ سودائی بھی کیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے