aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب کبھی قافلۂ ابر رواں ہوتا ہے

رباب رشیدی

جب کبھی قافلۂ ابر رواں ہوتا ہے

رباب رشیدی

MORE BYرباب رشیدی

    جب کبھی قافلۂ ابر رواں ہوتا ہے

    شاخ در شاخ اک احساس جواں ہوتا ہے

    بوئے گل موج صبا سے یہ کہے ہے دیکھو

    کون اب ہم سفر عمر رواں ہوتا ہے

    یہ تصور جو سہارا ہے مرے جینے کا

    یہ تصور بھی کسی وقت گراں ہوتا ہے

    دن رہے چاہے پگھلنے لگے سورج سے بدن

    رات پر تو کسی قاتل کا گماں ہوتا ہے

    کتنے لمحے ہیں جو بے چہرہ چلے جاتے ہیں

    سوچنے والے کو احساس کہاں ہوتا ہے

    کوئی آندھی کہ بجھا دے یہ چراغوں کی قطار

    ذہن میں جلتے ہیں اور گھر میں دھواں ہوتا ہے

    اب نہ لہجے میں وہ گرمی نہ وہ آنکھوں میں چمک

    کوئی ایسے میں بھلا دشمن جاں ہوتا ہے

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 634)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے