جب میرے دل جگر کی طلسمیں بنائیاں
جب میرے دل جگر کی طلسمیں بنائیاں
لبریز آب اشک کیں آنکھوں کی کھائیاں
دست حنا سے پھوٹ بہا آخرش کو خوں
کیں پنجہ کر کے تجھ سے جو زور آزمائیاں
اس آنکھ سے جب آنکھ ملائی تو بحر نے
چشم صدف میں موج کی پھیریں سلائیاں
کس فتنۂ زمیں سے یہ رہتا ہے شب دو چار
اڑتیں ہیں آسماں کے جو منہ پر ہوائیاں
اس شمع رو نے اپنے شہیدوں کی جوں پتنگ
گڑنے نہ دیں زمین میں لاشیں جلائیاں
اس قند لب کی دید سے ان پتلیوں کو مور
کھاویں گے زیر خاک سمجھ کر خطائیاں
تڑپے بہت پہ جانب صیاد آخرش
قلاب عشق کی کششیں ہم کو لائیاں
تب صورتیں جو پیش نظر تھیں سو مثل اشک
یوں گم ہوئیں زمیں میں کہ ڈھونڈھے نہ پائیاں
پا کر شفا بنفشۂ خط سے وہ انکھڑیاں
صحت کے دن بھی خون سے میرے نہائیاں
مانا نہ ترک چشم نے آخر کیا ہی قتل
ہر چند دل نے دیں ترے لب کی دہائیاں
دیکھیں بقاؔ کہ ہجر کے آئے پہ کیا بنے
اپنے تو ہوش اڑ گئے سن سن ادائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.