Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب پھول چبھے دل میں تب خار کو کیا کہئے

سروش لکھنوی

جب پھول چبھے دل میں تب خار کو کیا کہئے

سروش لکھنوی

MORE BYسروش لکھنوی

    جب پھول چبھے دل میں تب خار کو کیا کہئے

    مرہم نے کیا زخمی تلوار کو کیا کہئے

    ہمدرد نگاہوں نے دل اور بھی تڑپایا

    درماں نے غضب ڈھایا آزار کو کیا کہئے

    اظہار تمنا پر مبہم سی نگاہوں کے

    اقرار کو کیا کہئے انکار کو کیا کہئے

    عالم جو ترا دیکھا ناصح بھی ہوا شیدا

    دیوانہ تو دیوانہ ہشیار کو کیا کہئے

    تدبیر کا ہے دشمن تقدیر کا برہم زن

    اس درد محبت کے آزار کو کیا کہئے

    اس فتنۂ دوراں کی جو بات ہے آفت ہے

    رفتار کو کیا کہئے گفتار کو کیا کہئے

    ان شوخ نگاہوں کا ہر وار قیامت ہے

    اس وار کو کیا کہئے اس وار کو کیا کہئے

    گھنگھور گھٹاؤں کا عنوان کرم توبہ

    زاہد بھی بہکتا ہے مے خوار کو کیا کہئے

    مخمور نگاہوں کی اللہ ر مے ریزی

    ہشیار بھی ہے بے خود سرشار کو کیا کہئے

    آزار محبت کی دنیا ہے عجب دنیا

    اچھا بھی نہیں اچھا بیمار کو کیا کہئے

    دل چھین کے غم بخشا سر لے کے دیا سودا

    اس حسن و محبت کی سرکار کو کیا کہئے

    ہر راز نہاں آخر غماز سے کہہ ڈالا

    خاموش نگاہوں کی گفتار کو کیا کہئے

    تا میکدہ رندوں میں جو دست بدست آئے

    اس جبے کو کیا کہئے دستار کو کیا کہئے

    دنیا کی نظر میں تم معصوم سہی لیکن

    پیمان محبت سے انکار کو کیا کہئے

    ہے اس کی جوانی پر خود وجد جوانی کو

    مے آپ بہکتی ہے مے خوار کو کیا کہئے

    ان عشوہ طرازوں کا ان مست خراموں کا

    رکنا بھی قیامت ہے رفتار کو کیا کہئے

    توبہ کا بھرم رکھنا ایماں تھا سروشؔ اپنا

    ساقی کی نگاہوں کے اصرار کو کیا کہئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے