جب قوم پر آفت آئی ہو جب ملک پڑا ہو مشکل میں
جب قوم پر آفت آئی ہو جب ملک پڑا ہو مشکل میں
انسان وہ کیا مر مٹنے کا احساس نہ ہو جس کے دل میں
ہنسنے کا طریقہ پیدا کر رونے کا سلیقہ پیدا کر
ہنس پھول کی صورت گلشن میں رو شمع کی صورت محفل میں
قاتل کے دل کی کمزوری نے سارا کام بگاڑ دیا
ہم تشنۂ شوق شہادت تھے خنجر بھی تھا دست قاتل میں
محفل کی محفل بے حس ہے طاری ہے جمود انسانوں پر
اٹھ سوز کا عالم برپا کر اور آگ لگا دے ہر دل میں
ہر قطرہ دریا بننے کو بیتاب دکھائی دیتا ہے
ہر موج رواں بے چین نظر آتی ہے فراق ساحل میں
سرشارؔ وہ کیوں کر کہتے ہیں ہم قوم و وطن کے خادم ہیں
ڈالے نہ گئے جو زنداں میں جکڑے نہ گئے جو سلاسل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.