جب روشنی چمکی تو اٹھایا سر ساحل
جب روشنی چمکی تو اٹھایا سر ساحل
مٹی کے پیالے میں تھا سونا سر ساحل
پانی پہ مکاں جیسے مکیں اور کہیں غم
کچھ ایسے نظر آئی تھی دنیا سر ساحل
جب طے ہو ملاقات اس آشفتہ سری سے
تم اور ہی کچھ رنگ پہننا سر ساحل
کشتی میں نظر آئی تھی جنت کی تجلی
پتوار اٹھاتے ہی میں بھاگا سر ساحل
اب قوم اتارے کوئی سینے پہ ہمارے
پہلے تو اتارا تھا صحیفہ سر ساحل
میں ہاتھ بڑھاتا تو بھلا کیسے بڑھاتا
تصویر میں تھے ساغر و مینا سر ساحل
ہم لوگ کراچی کے عجب لوگ ہیں صاحب
کھانا ہے سمندر میں تو پینا سر ساحل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.