جب تک تجھ کو موت نہ آئے کر لے رین بسیرا بابا
جب تک تجھ کو موت نہ آئے کر لے رین بسیرا بابا
آتی جاتی اس دنیا میں کیا میرا کیا تیرا بابا
گاؤں میں سندھیا ہو کے یہ کیا ہے بند ہوئے ہیں سب دروازے
بیری جگ میں تاک میں ہے اب ایک اک سائیں لٹیرا بابا
ایک سیاسی چال کی خاطر کتنا بھیانک قتل ہوا ہے
پورب پچھم اتر دکھن نکلا سرخ سویرا بابا
بہنے والی ندیا کو بھی کب اس کا احساس ہوا ہے
کتنی کھیتی نشٹ ہوئی ہے جب اس نے رخ پھیرا بابا
اس کے روشن مکھڑے پر یہ بکھری بکھری کالی زلفیں
جیسے جگ کے اجیاروں پر چھائے گھور اندھیرا بابا
کوئی نہیں تھا استھاپت تو اس میں تھے سناٹے گہرے
میرے من مندر میں آ کر کس نے شور بکھیرا بابا
دین دھرم کے پنڈت ملا اچھے ٹھیکیدار بنے ہیں
چل کر دور کہیں بستی سے ڈالیں اپنا ڈیرا بابا
چھوٹی چھوٹی بوندوں ہی سے تال تلیاں بن جاتی ہیں
چھوٹے چھوٹے پھل والا ہی دیکھا پیڑ گھنیرا بابا
روپ نہ تم نے مجھ کو دکھایا شمسؔ پہ کرتے دان ہی کچھ تو
برسوں تمہاری اس نگری میں منگتا بن کر ٹھیرا بابا
- کتاب : Gubar-e-shams (Pg. 65)
- Author : Shams Ramzi
- مطبع : Urdu Tahzeeb, Delhi (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.