جب تک یہ گھر میں قید تھی کتنا سکون تھا (ردیف .. ی)
جب تک یہ گھر میں قید تھی کتنا سکون تھا
اب ساتھ ساتھ چلتی ہے تنہائیاں مری
آہ و فغاں بھی رائیگاں ہے ان کے شور میں
دشمن بنی ہوئی ہے یہ شہنائیاں مری
ایک آفتاب مطلع دل پر ہوا طلوع
قوس قزح میں چھپ گئیں پرچھائیاں مری
پہرا ہٹے جو ان کا تو میں کھل کے سانس لوں
چھوڑیں گی کب اکیلا یہ تنہائیاں مری
ہر صبح جاگتے ہوئے میں سوچتا ہوں نورؔ
کہتی ہے کچھ نہ کچھ تو یہ انگڑائیاں مری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.