جب تلک خاک میں ملا نہ دیا
جب تلک خاک میں ملا نہ دیا
اس نے اپنا کوئی پتہ نہ دیا
اور پھر اڑنے والے لوگوں نے
چلنے والوں کو راستہ نہ دیا
خاک ہوتا نہ میں تو کیا کرتا
تیری چوکھٹ نے راستہ نہ دیا
یاد میں نے نہیں کیا خود کو
اس نے جب تک مجھے بھلا نہ دیا
جیب خالی تھی اور خالی رہی
میں نے دنیا سے کچھ لیا نہ دیا
دم لرزتا رہا لبوں پہ مرے
دھیان اس نے مگر ذرا نہ دیا
مٹی سب چاک میں لگا دی مری
کوزہ گر نے معاوضہ نہ دیا
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 88)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.