جب تصور میں کسی کو پاس پا لیتا ہوں میں
جب تصور میں کسی کو پاس پا لیتا ہوں میں
اک نرالے کیف کو دل میں بسا لیتا ہوں میں
جب بھی یاد آتی ہیں تیرے گیسوؤں کی راحتیں
رات کی تاریکیوں میں مسکرا لیتا ہوں میں
چاہتا ہوں جب کہ تیری یاد کو روشن کروں
غم کی وادی میں نئی شمعیں جلا لیتا ہوں میں
راہ میں سوکھا ہوا پتہ بھی ملتا ہے اگر
اس پریشاں حال کو ساتھی بنا لیتا ہوں میں
سوچتا ہوں کتنا غم اندوز ہے تیرا خیال
پھر اسی سے اک نیا جادو جگا لیتا ہوں میں
مأخذ:
وقت کی صدیاں (Pg. 135)
- مصنف: داؤد غازی
-
- ناشر: کوکن اردو رائٹرس گلڈ، کینیا
- سن اشاعت: 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.