جبیں کو در پہ جھکانا ہی بندگی تو نہیں
جبیں کو در پہ جھکانا ہی بندگی تو نہیں
یہ دیکھ میری محبت میں کچھ کمی تو نہیں
ہزار غم سہی دل میں مگر خوشی یہ ہے
ہمارے ہونٹوں پہ مانگی ہوئی ہنسی تو نہیں
مٹے یہ شبہ تو اے دوست تجھ سے بات کریں
ہماری پہلی ملاقات آخری تو نہیں
ہوئی جو جشن بہاراں کے نام سے منسوب
یہ آشیانوں کے جلنے کی روشنی تو نہیں
حیات ہی کے لئے بیقرار ہے دنیا
ترے فراق کا مقصد حیات ہی تو نہیں
غم حبیب کہاں اور کہاں غم جاناں
مصاحبت ہے یقیناً برابری تو نہیں
یہ ہجر یار یہ پابندیاں عبادت کی
کسی خطا کی سزا ہے یہ زندگی تو نہیں
تمہاری بزم میں افسانہ کہتے ڈرتا ہوں
یہ سوچتا ہوں یہاں کوئی اجنبی تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.