جبیں پہ گرد ہے چہرہ خراش میں ڈوبا
جبیں پہ گرد ہے چہرہ خراش میں ڈوبا
ہوا خراب جو اپنی تلاش میں ڈوبا
قلم اٹھایا تو سر پر کلاہ کج نہ رہی
یہ شہریار بھی فکر معاش میں ڈوبا
جھلے ہے پنکھا یہ زخموں پہ کون آٹھ پہر
ملا ہے مجھ کو نفس ارتعاش میں ڈوبا
اسے نہ کیوں تری دلداریٔ نظر کہیے
وہ نیشتر جو دل پاش پاش میں ڈوبا
فضاؔ ہے خالق صبح حیات پھر بھی غریب
کہاں کہاں نہ افق کی تلاش میں ڈوبا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.