جہاں عہد تمنا ختم ہو جائے
جہاں عہد تمنا ختم ہو جائے
عذاب جاودانی زندگی ہے
رلاتی ہے مجھے کیوں چاندنی رات
یہی اک راز میری زندگی ہے
خلش ہو درد ہو کاہش ہو کچھ ہو
فقط جینا بھی کوئی زندگی ہے
ہلاک انجام تکمیل تمنا
بقائے آرزو ہی زندگی ہے
جگر میں ٹیس لب ہنسنے پہ مجبور
کچھ ایسی ہی ہماری زندگی ہے
وہ چاہے جس قدر بھی مختصر ہو
محبت کی جوانی زندگی ہے
امیدیں مر چکیں میں جی رہا ہوں
عجب بے اختیاری زندگی ہے
جوانی اور ہنگاموں سے خالی
یہ جینا ہے یہ کوئی زندگی ہے
گزاری تھیں خوشی کی چند گھڑیاں
انہیں کی یاد میری زندگی ہے
محبت دونوں جانب سے محبت
نہ پوچھو آہ کیسی زندگی ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-331 E-347)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.