جہان وحشت کے کارخانے میں کون کار جنوں کرے گا
جہان وحشت کے کارخانے میں کون کار جنوں کرے گا
ہمارے جانے کے بعد بھی کیا کوئی فضا نیلگوں کرے گا
یہ اپنے خیمے کا ایک بیمار آدمی ہے جو بیڑیوں میں
تمہاری آنکھیں برس پڑیں گی بیاں جو حال دروں کرے گا
بس ایک چھوٹے سے نیم قصبے کا رہنے والا عجیب لڑکا
کسے خبر تھی کہ وقت کے بادشاہ کا سر نگوں کرے گا
کوئی تو ہوگا کہ جس پہ اک دن یہ راز کون و مکاں کھلے گا
ہم ایسے مجنوں پہ سب سے پہلے وہ آشکار فسوں کرے گا
گزرتے موسم کے ساتھ زخم جگر بھی ناسور ہو رہا ہے
وہ ایک بار اپنے ہاتھ پھیرے یہ روشنی جوں کا توں کرے گا
میں دشت میں نیم شب کو آخر بتاؤ رہوار روکتا کیوں
یہ جانتا گر کہ میرا دشمن بھی آج ہی میرا خوں کرے گا
وہ ایک بوڑھا شجر بھی آصفؔ خزاں رسیدہ ہی ہو رہا ہے
یہ وقت کی تیز دھوپ آخر کہاں تلک پر سکوں کرے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.