جہاں نہ دل کو سکون ہے نہ ہے قرار مجھے
جہاں نہ دل کو سکون ہے نہ ہے قرار مجھے
یہ کس مقام پہ لے آئی یاد یار مجھے
یہ بات سچ ہے میں برگ خزاں رسیدہ ہوں
مگر سلام کیا کرتی ہے بہار مجھے
ستم یہ ہے وہ کبھی بھول کر نہیں آیا
تمام عمر رہا جس کا انتظار مجھے
بس اپنے آپ سنورنا بھی کوئی بات ہوئی
تو اپنی زلف کی صورت کبھی سنوار مجھے
عبث ہے دوستو تشریح وعدۂ فردا
اب اس کا ذکر بھی ہوتا ہے ناگوار مجھے
تمام عمر جھلستا رہا میں صحرا میں
کہیں شجر نظر آیا نہ سایہ دار مجھے
بہار نو یہ حقیقت ہے یا فریب نگاہ
لباس گل نظر آتا ہے تار تار مجھے
گناہ جس سے نہ سرزد ہوا ہو اے عاجزؔ
اسی کو حق ہے وہ کہہ دے گناہ گار مجھے
- کتاب : mahbas-e-gham (Pg. 93)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.