جہاں نے غم دیا غم نے مجھے سچائیاں بخشیں
جہاں نے غم دیا غم نے مجھے سچائیاں بخشیں
نظر کو وسعتیں اور فکر کو گہرائیاں بخشیں
کرم فرمائیاں اہل جہاں کی یاد آئیں گی
دبی چوٹوں کو موسم نے اگر پروائیاں بخشیں
کہاں آتی تھی اہل انجمن کی ناز برداری
چلو اچھا ہوا اس نے مجھے تنہائیاں بخشیں
بہ پاس وضع داری اب بھی ان گلیوں میں جاتا ہوں
جہاں کے رہنے والوں نے مجھے رسوائیاں بخشیں
مری قسمت میں تو لکھے ہیں یارو درد غم آنسو
مجھے کب راس آئیں گی اگر شہنائیاں بخشیں
مقید تھے اگرچہ شیش محلوں میں حسیں پیکر
مگر روشن چراغوں نے ہمیں پرچھائیاں بخشیں
طلسم بے حسی ٹوٹا شعور آگہی جاگا
نگاہ شوق نے جب حسن کو انگڑائیاں بخشیں
ہمارے اشک غم طالبؔ شرارے ہی سہی پھر بھی
شراروں ہی نے روئے زیست کو رعنائیاں بخشیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.