جلتے رہنا کام ہے دل کا بجھ جانے سے حاصل کیا
جلتے رہنا کام ہے دل کا بجھ جانے سے حاصل کیا
اپنی آگ کے ایندھن ہیں ہم ایندھن کا مستقبل کیا
بولو نقوش پا کچھ بولو تم تو شاید سنتے ہو
بھاگ رہی ہے راہ گزر کے کان میں کہہ کر منزل کیا
ڈوبنے والو! دیکھ رہے ہو تم تو کشتی کے تختے
دیکھو دیکھو غور سے دیکھو دوڑ رہا ہے ساحل کیا
ان پڑھ آندھی گھس پڑتی ہے توڑ کے پھاٹک محلوں کے
''اندر آنا منع ہے'' لکھ کر لٹکانے سے حاصل کیا
قتل وقار عشق کا مجرم جہل ہوس کاراں ہی نہیں
ننگے اس حمام میں سب ہیں عالم کیا اور جاہل کیا
پروانے اب اپنی اپنی آگ میں جلتے رہتے ہیں
شعلوں کے بٹوارے سے تھا مقصد شمع محفل کیا
ٹوٹی دھنک کے ٹکڑے لے کر بادل روتے پھرتے ہیں
کھینچا تانی میں رنگوں کی سورج بھی ہے شامل کیا
مأخذ:
Bhasha Sangam (Quterly Patna) (Pg. 228)
- مصنف: B. Pradhan,Managing Editor Imteyaz Ahmad Karimi
-
- اشاعت: July2014 to March 2015,Issue No.1,4,3,Vol. 21
- ناشر: Urdu Directorate Flate No. 202, C Block, Afirs Hotle, Beli Road, Patna
- سن اشاعت: July2014 to March 2015,Issue No.1,4,3,Vol. 21
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.