جلوہ ہے وہ کہ تاب نظر تک نہیں رہی
جلوہ ہے وہ کہ تاب نظر تک نہیں رہی
دیکھا اسے تو اپنی خبر تک نہیں رہی
احساس پر گراں رہا احساس کا طلسم
یہ عمر کی تکان سفر تک نہیں رہی
جن پر تمہارے آنے سے کھلتے رہے گلاب
اب دل میں ایسی راہ گزر تک نہیں رہی
اک دن وہ گھر سے نکلے نہیں سیر کے لیے
اب خواہش نمو میں سحر تک نہیں رہی
جس کو چھوا تھا ہم نے کڑی دھوپ جھیل کر
وہ چھاؤں بھی تو زیر شجر تک نہیں رہی
خوش ہے وہ آنکھ کار مسیحائی چھوڑ کر
تاثیر اس کی زخم جگر تک نہیں رہی
تم کیسے موسموں میں ہمیں ملنے آئے ہو
پیڑوں پہ اب تو شاخ ثمر تک نہیں رہی
فرحتؔ میں دستکیں لئے ہاتھوں میں رہ گیا
میری رسائی اب ترے در تک نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.