جمالؔ شعر کوئی اب کہا نہیں جاتا
جمالؔ شعر کوئی اب کہا نہیں جاتا
کہے بغیر بھی لیکن رہا نہیں جاتا
ہوائے کوچۂ جاناں یہ سرد مہری کیا
کہ اب تو سانس بھی ہم سے لیا نہیں جاتا
وہ جس کے سایہ میں جھلسے ہیں جسم و روح صدا
اسی درخت تلے بیٹھنا نہیں جاتا
کوئی چراغ سا جلتا ہے ساتھ کے گھر میں
کہ شب کو لوٹ کے جب تک میں آ نہیں جاتا
سفر شروع کیا ہے وہاں سے میں نے جمالؔ
جہاں سے آگے کوئی راستہ نہیں جاتا
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 44)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.