جذبۂ نو بھی تو ہے حسرت ناکام کے ساتھ
جذبۂ نو بھی تو ہے حسرت ناکام کے ساتھ
خواہش صبح ابھرتی تو ہے ہر شام کے ساتھ
ہو وہ تحسین کے ہم راہ کہ دشنام کے ساتھ
آ تو جاتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
تیرے کوچے سے بھی گزرا ہوں میں اے حسن طلب
صبح کے ساتھ کبھی اور کبھی شام کے ساتھ
مشکلیں راہ میں آتی تو بہت ہیں لیکن
یاد کر لیتا ہوں میں تجھ کو ہر اک گام کے ساتھ
پہلے میرا تھا یہ غم اب ہے زمانے بھر کا
غم بھی گردش میں رہا گردش ایام کے ساتھ
جھومتی آتی ہے خوشبو سے بھری آتی ہے
جب بھی آتی ہے صبا آپ کے پیغام کے ساتھ
مأخذ:
وقت کی صدیاں (Pg. 140)
- مصنف: داؤد غازی
-
- ناشر: کوکن اردو رائٹرس گلڈ، کینیا
- سن اشاعت: 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.