جھیل کا درپن روز لجا کر بیل نہارا کرتی ہے
جھیل کا درپن روز لجا کر بیل نہارا کرتی ہے
پھر چپکے سے لپٹ پیڑ سے زلف سنوارا کرتی ہے
بچوں کے کنچوں کی گونجیں ذرا دھیان سے سن لینا
مندر کی گھنٹی ان کی ہی نقل اتارا کرتی ہے
پھل دے دے کر خوش ہو لینا جنوں پرانا پیڑوں کا
پر دنیا ہر پاگل کو پتھر ہی مارا کرتی ہے
لڑکی ہے یا جادو گرنی وہ ہم مورکھ کیا جانیں
جادو سے اپنے ہونٹوں کو جو انگارہ کرتی ہے
نظر نہ لگ جائے ماں کو وہ تب سندر ہو جاتی ہے
جب بھی وہ اپنے بچوں کی نظر اتارا کرتی ہے
ان چٹانی راتوں کو اک روشن تیلی توڑے گی
برسوں سے اک صبح ہمارا نام پکارا کرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.