Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جھوٹی تسلیوں پہ گزر کر رہے ہیں لوگ

طالب محمود

جھوٹی تسلیوں پہ گزر کر رہے ہیں لوگ

طالب محمود

MORE BYطالب محمود

    جھوٹی تسلیوں پہ گزر کر رہے ہیں لوگ

    کاغذ کی کشتیوں میں سفر کر رہے ہیں لوگ

    اب بھی ہیں شب گزیدہ سحر کی تجلیاں

    ناداں ہیں اعتبار نظر کر رہے ہیں لوگ

    کیا اپنے بازوؤں پہ بھروسا نہیں رہا

    کیوں بے بسی سے زیست بسر کر رہے ہیں لوگ

    گلشن پرستیوں پہ نہ حرف آئے دوستو

    مانا فضا کو زہر اثر کر رہے ہیں لوگ

    لگتا ہے کوئی خواب سنہرے دکھا گیا

    شدت سے انتظار سحر کر رہے ہیں لوگ

    پہلے درخت خرمہ سے سائے کا تھا گلہ

    برگد سے اب امید ثمر کر رہے ہیں لوگ

    طالبؔ کسے ہے آج سخن فہمیوں سے کام

    کیوں آرزوئے داد ہنر کر رہے ہیں لوگ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے