جی بھی کچھ ایسا جلایا ہے کہ جی جانتا ہے

طالب باغپتی

جی بھی کچھ ایسا جلایا ہے کہ جی جانتا ہے

طالب باغپتی

MORE BYطالب باغپتی

    دلچسپ معلومات

    (جون 1934ء ؁)

    جی بھی کچھ ایسا جلایا ہے کہ جی جانتا ہے

    آپ نے اتنا رلایا ہے کہ جی جانتا ہے

    یاد بن کر تری معصوم وفا نے ظالم

    دل پہ وہ نقش بٹھایا ہے کہ جی جانتا ہے

    شوق گستاخ نے اکثر تمہیں برہم کر کے

    ہائے وہ لطف اٹھایا ہے کہ جی جانتا ہے

    جب کبھی یاد دلایا ہے تخیل نے تمہیں

    اس طرح یاد دلایا ہے کہ جی جانتا ہے

    اتنا افسانۂ فرقت کو کیا عشق نے ضبط

    صرف یہ درس پڑھایا ہے کہ جی جانتا ہے

    درس عبرت ہے مرے دل کی تباہی طالبؔ

    خاک میں ایسا ملایا ہے کہ جی جانتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے