Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جینے کے لیے جو مر رہے ہیں

احسان دانش

جینے کے لیے جو مر رہے ہیں

احسان دانش

MORE BYاحسان دانش

    جینے کے لیے جو مر رہے ہیں

    آغاز حیات کر رہے ہیں

    ہے حسن کا نام مفت بدنام

    لوگ اپنی طلب میں مر رہے ہیں

    غنچوں کی طرح کھلے تھے کچھ لوگ

    کرنوں کی طرح بکھر رہے ہیں

    ہے نقش قدم پہ نقش زنجیر

    دیوانے جدھر گزر رہے ہیں

    سنتا ہوں کہ آپ کے وفادار

    انجام وفا سے ڈر رہے ہیں

    ساحل کو بھی چھوڑتے نہیں لوگ

    کشتی پہ بھی پاؤں دھر رہے ہیں

    اب دشت میں نرم رو ہوا سے

    کچھ نقش قدم نکھر رہے ہیں

    روحوں میں نئی سحر کے باعث

    ذہنوں کے نشے اتر رہے ہیں

    ہم جیسے تمام نام لیوا

    دھبا ترے نام پر رہے ہیں

    خوشبو سے لدی بہار میں بھی

    ہم درد سے بہرہ ور رہے ہیں

    ہر دور کے فن شناس دانشؔ

    ناکام حصول زر رہے ہیں

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 60)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے