جینے کو دیا اس نے سہارا بھی نہیں ہے
جینے کو دیا اس نے سہارا بھی نہیں ہے
اور سانس کی سولی سے اتارا بھی نہیں ہے
میں روز کی روٹی میں بھلا بیٹھا ہوں سب کو
اب کوئی مجھے جان سے پیارا بھی نہیں ہے
دریائے محبت میں اتر آئے تو دیکھا
تا حد نظر کوئی کنارا بھی نہیں ہے
ہر سانس اٹکتی ہے اسی وہم پہ لیکن
اس نے تو مرا نام پکارا بھی نہیں ہے
مشترکہ وراثت ہے سبھی اہل جنوں کی
منصور کا مقتل پہ اجارہ بھی نہیں ہے
اب درد محبت کی دوا کون خریدے
بستی میں کوئی درد کا مارا بھی نہیں ہے
وہ ماہ جبیں لاکھ حسیں لاکھ جواں ہو
اس شہر میں ثانی تو ہمارا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.