جن ڈالیوں پر ایک بھی پتہ نہیں ہوتا
جن ڈالیوں پر ایک بھی پتہ نہیں ہوتا
اس پیڑ کی شاخوں پہ پرندہ نہیں ہوتا
ہو سامنے جس کے وہی تصویر ابھر آئے
آئینے کا اپنا کوئی چہرہ نہیں ہوتا
یا اتنی بھی بے رنگ یہ دنیا نہیں ہوتی
یا میری نظر نے تمہیں دیکھا نہیں ہوتا
اس اجنبی چہرے میں کوئی بات ہے ورنہ
دو چار دنوں میں کوئی اپنا نہیں ہوتا
کرتا نہ اگر خود کو میں لہروں کے حوالے
دریا نے مجھے پار اتارا نہیں ہوتا
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 88)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.