Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جن سے ربط خاص ہو کیوں مجھ کو بیگانہ کہیں

کنول ایم۔اے

جن سے ربط خاص ہو کیوں مجھ کو بیگانہ کہیں

کنول ایم۔اے

MORE BYکنول ایم۔اے

    جن سے ربط خاص ہو کیوں مجھ کو بیگانہ کہیں

    اپنا دیوانہ بنایا ہے تو دیوانہ کہیں

    بن کر ارمان محبت جو دلوں پر چھا سکے

    کہنے والے بھی کہیں تو ایسا افسانہ کہیں

    بے خبر ہے اپنے انداز دل آرائی سے حسن

    کیوں نہ اس کو عشق سے بھی بڑھ کے دیوانہ کہیں

    دل کی بیتابی کا راز اور اس کی بربادی کا حال

    سن سکو ہم سے تو افسانہ در افسانہ کہیں

    جان سے بڑھ کر ہیں پیارے دل سے بڑھ کر ہیں عزیز

    محفل احباب میں ہم کس کو بیگانہ کہیں

    درس الفت ہے زمانے کے لیے میرا جنوں

    شوق سے اہل بصیرت مجھ کو دیوانہ کہیں

    التجائے شوق ہو لب پر نہ عرض مدعا

    کیف آور ہو جو ہم نظروں سے افسانہ کہیں

    جھک گیا سر عرض مطلب پر برائے اختصار

    ہم نے چاہا تھا کہ افسانہ در افسانہ کہیں

    کیف کی دریا بہا دیتی ہے ساقی کی نظر

    کیوں نہ ہم اے مے پرستوں اس کو مے خانہ کہیں

    دل نوازی دلبری کی اس سے کیا امید ہو

    جو ہماری سرگزشت غم کو افسانہ کہیں

    نعمت غم سے جو دل محروم ہو وہ دل نہیں

    جام خالی ہو تو کیوں کر اس کو پیمانہ کہیں

    کچھ لحاظ جذب الفت کچھ خیال ضبط شوق

    کس طرح ہم ان سے اپنے غم کا افسانہ کہیں

    یہ بھی اس کا نقش ہے تو وہ بھی اس کا عکس ہے

    فرق ہی کیا ہے حرم سمجھیں کہ بت خانہ کہیں

    ایک ارماں ہو تو اس کی بے کسی کو روئیے

    عمر بھر کے حادثوں کا کیوں کر افسانہ کہیں

    جو بھی ہیں صبح وطن ہی کے پرستاروں میں ہیں

    کن سے ہم اے شام غربت تیرا افسانہ کہیں

    ان سے کہیے بھی تو کہیے حال دل کیا اے کنولؔ

    جو ہماری ہر حقیقت کو اک افسانہ کہیں

    مأخذ:

    برگ و بار (Pg. 33)

    • مصنف: کنول ایم۔اے
      • ناشر: خم خانۂ ادب، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1976

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے