جس دن سے کوئی خواہش دنیا نہیں رکھتا
جس دن سے کوئی خواہش دنیا نہیں رکھتا
میں دل میں کسی بات کا کھٹکا نہیں رکھتا
مجھ میں ہے یہی عیب کہ اوروں کی طرح میں
چہرے پہ کبھی دوسرا چہرا نہیں رکھتا
کیوں قتل مجھے کر کے ڈبوتے ہو ندی میں
دو دن بھی کسی لاش کو دریا نہیں رکھتا
کیوں مجھ کو لہو دینے پہ تم لوگ بہ ضد ہو
میں سر پہ کسی شخص کا قرضا نہیں رکھتا
احباب تو احباب ہیں دشمن کے تئیں بھی
کم ظرف زمانے کا رویہ نہیں رکھتا
یہ سچ ہے کہ میں غالبؔ ثانی نہیں لیکن
یاران معاصر کا بھی لہجہ نہیں رکھتا
بادل تو فراغؔ اصل میں ہوتا ہے وہ بادل
جو پیاس کے صحرا کو بھی پیاسا نہیں رکھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.