Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس کی خاطر عمر گنوائی اک دنیا کو بھولی میں

رفیعہ شبنم عابدی

جس کی خاطر عمر گنوائی اک دنیا کو بھولی میں

رفیعہ شبنم عابدی

MORE BYرفیعہ شبنم عابدی

    جس کی خاطر عمر گنوائی اک دنیا کو بھولی میں

    جی کہتا تھا اس سے کہہ دوں لیکن کیسے کہتی میں

    میری ذات کا جس کی نظر سے اتنا گہرا رشتہ ہے

    اس کی آنکھ سمندر جیسی ہری بھری اک دھرتی ہے

    بند کواڑوں پر اک جانی پہچانی دستک جو سنی

    یوں ہی ڈوپٹہ چھوڑ کے بھاگی ننگے پاؤں ہی پگلی میں

    کس کا چہرہ دیکھ لیا تھا سوتے سوتے بچپن میں

    خوابوں کی خوش رنگ ندی میں برسوں ڈوبی ابھری میں

    سب سے بڑا یہ جرم تھا میرا اسی لئے بدنام ہوئی

    ساری دنیا جہاں گری تھی اسی موڑ پر سنبھلی میں

    یہ بھی سچ ہے ایسے کب تک مل جل کر چل سکتے تھے

    کچھ تو وہ بھی تھا ہرجائی تھوڑی سی تھی ضدی میں

    یوں ہی شاید جاتے جاتے اس نے ادھر بھی دیکھا ہو

    جاڑوں کا موسم تھا لیکن سر سے پا تک بھیگی میں

    میرے لئے تو جینے کا یہ ایک سہارا کافی ہے

    کوئی چاہے کچھ بھی کہہ لے تیری نظر میں اچھی میں

    میری مجبوری نے شبنمؔ جس کو بد ظن کر ڈالا

    اس کی قسم تھی جان سے پیاری جھوٹی کیسے کھاتی میں

    مأخذ:

    شاعر (Pg. 30)

      • ناشر: ناظر نعمان صدیقی
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے