Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جسم و جاں رکھتا ہوں لیکن یہ حوالہ کچھ نہیں

ضیا فاروقی

جسم و جاں رکھتا ہوں لیکن یہ حوالہ کچھ نہیں

ضیا فاروقی

MORE BYضیا فاروقی

    جسم و جاں رکھتا ہوں لیکن یہ حوالہ کچھ نہیں

    آپ کی نسبت ہے سب کچھ میرا اپنا کچھ نہیں

    عشق جس کوچہ میں رہتا ہے وہ کوچہ ہے بہشت

    عقل جس دنیا میں رہتی ہے وہ دنیا کچھ نہیں

    کتنے سادہ لوح تھے اگلے زمانے کے وہ لوگ

    کہہ دیا جو دل میں آیا دل میں رکھا کچھ نہیں

    دیکھنے والا کوئی ہوتا تو ہم بھی کھیلتے

    تھے تماشے سیکڑوں لیکن دکھایا کچھ نہیں

    آ کے جو سیراب کرتی ہے زمین خشک کو

    اصل میں ہے موج دریا شور دریا کچھ نہیں

    اس طرف ہے میری وحشت اس طرف تیرا جمال

    وہ حقیقت دائمی ہے یہ تماشا کچھ نہیں

    جانے کس کی جستجو میں تھی حیات مختصر

    عمر بھر بھاگا کئے اور ہاتھ آیا کچھ نہیں

    یہ حسیں منظر یہ بحر و بر یہ سب ماہ و نجوم

    تیری قدرت کا کرشمہ ہیں کسی کا کچھ نہیں

    پیش کرنا ہے تو اس کو پیش کیجے دل ضیاؔ

    یار کی نظروں میں دنیا کا اثاثہ کچھ نہیں

    مأخذ:

    Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 49)

    • مصنف: Zia Farooqui
      • اشاعت: 2009
      • ناشر: Educational Publishing House
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے