جسم تو ٹوٹ چکا پھر بھی انا ہے مجھ میں
جسم تو ٹوٹ چکا پھر بھی انا ہے مجھ میں
مجھ کو لگتا ہے کہ کچھ میرے سوا ہے مجھ میں
کوئی گزرا تھا مجھے چھو کے گلوں کی صورت
آج تک پیار سے جینے کی ادا ہے مجھ میں
میری سانسوں میں مچلتے ہیں کسی کے نغمے
صرف کہنے کے لیے میری صدا ہے مجھ میں
دل لگانے کا یہی ایک نتیجہ نکلا
ایک محشر سا شب و روز بپا ہے مجھ میں
خود پہ کیا ناز کروں میری حقیقت یہ ہے
تن ہے مٹی کا یہ تھوڑی سی ہوا ہے مجھ میں
بیج بھی پیڑ بھی پتا بھی ثمر بھی میں ہوں
وقت کے ساتھ بدلتا ہوا کیا ہے مجھ میں
جھوٹ کو میں نے کبھی سچ نہیں مانا اب تک
اک یہی عیب کنولؔ سب سے بڑا ہے مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.