جتنا دکھتا ہوں مجھے اس سے زیادہ نہ سمجھ
جتنا دکھتا ہوں مجھے اس سے زیادہ نہ سمجھ
اس زمیں کا ہوں مجھے کوئی فرشتہ نہ سمجھ
یہ تری آنکھ کے دھوکہ کے سوا کچھ بھی نہیں
ایک بہتے ہوئے دریا کو کنارا نہ سمجھ
چھوڑ جائے گا ترا ساتھ اندھیرے میں یہی
یہ جو سایہ ہے ترا اس کو بھی اپنا نہ سمجھ
جن کتابوں نے اندھیروں کے سوا کچھ نہ دیا
ان کتابوں کے اجالوں کو اجالا نہ سمجھ
یہ جو بپھرا تو ڈبوئے گا سفینے کتنے
تو اسے آنکھ سے ٹپکا ہوا قطرہ نہ سمجھ
وہ تجھے بانٹنے آیا ہے کئی ٹکڑوں میں
مسکراتے ہوئے شیطاں کو مسیحا نہ سمجھ
تجھ سے ہی مانگ رہا ہے وہ تو خود اپنا وجود
خود جو سائل ہے اسے کوئی خلیفہ نہ سمجھ
ہے ترے ساتھ اگر تیرے ارادوں کا جنون
قافلہ ہے تو کبھی خود کو اکیلا نہ سمجھ
ساتھ ہیں میرے بزرگوں کی دعائیں اتنی
میں ہوں محفل تو مجھے پل کو بھی تنہا نہ سمجھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.