Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو اپنے ہاتھ سے رخصت تمہیں کیا ہے ابھی

نیلم بھٹی

جو اپنے ہاتھ سے رخصت تمہیں کیا ہے ابھی

نیلم بھٹی

MORE BYنیلم بھٹی

    جو اپنے ہاتھ سے رخصت تمہیں کیا ہے ابھی

    سیاہ رات سے سودا کوئی ہوا ہے ابھی

    رکو ذرا سا مجھے سانس تو پکڑنے دو

    بدن سے روح کا دامن جدا ہوا ہے ابھی

    ترے دریچے سے خوشبو پیام لائی ہے

    گلابی رات کا آنچل مہک رہا ہے ابھی

    چراغ جان بھی سنتا ہے تیری آہٹ کو

    پڑا ہوا تھا مرے پاس جل اٹھا ہے ابھی

    کوئی اشارہ کرو بات کوئی بتلاؤ

    سناؤ کیسے مرا نام لے لیا ہے ابھی

    سنا دیا ہے مرا جرم جس نے دنیا کو

    وہ اپنے آپ کی نظروں میں اک خدا ہے ابھی

    شب فراق میں آنسو سلگ رہا ہے مرا

    طویل رات میں جلتا ہوا دیا ہے ابھی

    ابھی لٹا نہیں ہے کارواں محبت کا

    مری نظر میں ترے واسطے وفا ہے ابھی

    حروف چپ ہی رہے دور مختصر ہی رہا

    فسانہ دل کا تری آنکھ سے سنا ہے ابھی

    ابھی نہ جاؤ مری آنکھ کی حیا رکھ لو

    مرے وجود میں کچا سا اک گھڑا ہے ابھی

    لبوں پہ حرف کے اکرام کس طرح اتریں

    مرے خیال کا مقتل سجا ہوا ہے ابھی

    ہرے لباس میں ہمزاد ساتھ رہتا ہے

    نگاہ شوق میں رکھ کر مجھے ملا ہے ابھی

    اگرچہ دھوپ کڑی ہو گئی ہے صحرا میں

    وفور شوق سے غنچہ کھلا ہوا ہے ابھی

    چلا گیا ہے مگر لوٹ آئے گا نیلمؔ

    وہ زود رنج سہی دوست وہ مرا ہے ابھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے