Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو بھی ملتا ہے اسی کو پوجنے لگتا ہوں میں

شاہد جمال

جو بھی ملتا ہے اسی کو پوجنے لگتا ہوں میں

شاہد جمال

MORE BYشاہد جمال

    جو بھی ملتا ہے اسی کو پوجنے لگتا ہوں میں

    کیا کروں مجبوریوں ہیں گاؤں سے آیا ہوں میں

    کل بھی احساسات کے شعلوں پہ تھا میرا وجود

    آج بھی ہر لمحہ سونے کی طرح لگتا ہوں میں

    مجھ سے ہی قائم ہے اب تک تیرا تہذیبی وقار

    توڑ مت مجھ کو کہ گھر کا صدر دروازہ ہوں میں

    میں ترے ساحل پہ آیا ہوں کہ دیکھوں تیرا ظرف

    اے سمندر تجھ سے کس نے کہہ دیا پیاسا ہوں میں

    سانس تک لینا بھی ہے دشوار جب اس شہر میں

    زندگی تجھ پر مرا احسان ہے زندہ ہوں میں

    لاکھ بنیادوں میں تو نے ڈھک کے رکھا ہے مجھے

    اے حویلی کے کھنڈر اب بھی طرح حصہ ہوں میں

    میں بضد ہوں اس پہ کہ سب مجھ کو سمجھیں آئینہ

    جبکہ آئینہ بخوبی جانتا ہے کیا ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے