جو بھی نکلے تری آواز لگاتا نکلے
جو بھی نکلے تری آواز لگاتا نکلے
ایسے حالات میں اب گھر سے کوئی کیا نکلے
اس کے لہجہ میں سرابوں کی عجب رونق ہے
این ممکن ہے وو تپتا ہوا صحرا نکلے
ہر طرف خواب وہی خواب وہی اک چہرہ
اب کسی طور میرے گھر سے یے ملبہ نکلے
دشت والوں کو بتاؤ کی یہاں میں بھی ہوں
کیا پتہ مجھ سے ہی ان کا کوئی رستہ نکلے
بس اسی آس میں بیٹھا ہوں سر صحرا میں
کوئی بادل مجھے آواز لگاتا نکلے
کاش ایسا ہو تیرے شہر میں پیاسا آؤں
اور ترے قدموں سے ہو کر کوئی دریا نکلے
رقص کرتے تھے ترے ہاتھوں پے کتنے عالم
اب تو آنکھوں سے مری رنگ حنا کا نکلے
تیرے ہونے پے بھی اک ڈر سا لگا رہتا ہے
کیسے اس جی سے ترے ہجر کا دھڑکا نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.