Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو بجھ چکے ہیں وہ لمحے اجالتا کیوں ہے

دلکش ساگری

جو بجھ چکے ہیں وہ لمحے اجالتا کیوں ہے

دلکش ساگری

MORE BYدلکش ساگری

    جو بجھ چکے ہیں وہ لمحے اجالتا کیوں ہے

    مرے بدن پہ خراشیں بھی ڈالتا کیوں ہے

    میں معترض تو نہیں ہوں مگر یہ سمجھا دے

    جو مارنا ہے تو دنیا کو پالتا کیوں ہے

    تجھے تلاش ہے جس کی وہ تیری ذات میں ہے

    یہ کوہ و بن یہ سمندر کھنگالتا کیوں ہے

    نہیں ہے وہ ترا کوئی تو پھر ضرورت کیا

    تو اس کے حسن کو شعروں میں ڈھالتا کیوں ہے

    اگر نہیں ہوں میں مانند مہر و مہ تو مجھے

    زمیں سے کوئی فلک پر اچھالتا کیوں ہے

    شکست و مرگ میں جب طرز آسماں ہے تو پھر

    تو اپنے ٹوٹے ہوئے پر سنبھالتا کیوں ہے

    نہ میں رسول نہ ہادی نہ پیشوا نہ امام

    مجھے تو میرے وطن سے نکالتا کیوں ہے

    مأخذ:

    خرام حرف (Pg. 92)

    • مصنف: دلکش ساگری
      • ناشر: محمد طاہر سوداگر
      • سن اشاعت: 1991

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے