جو دل سے زمزمۂ نالۂ سحر آئے

جو دل سے زمزمۂ نالۂ سحر آئے
سید انیس الدین احمد رضوی امروہوی
MORE BYسید انیس الدین احمد رضوی امروہوی
جو دل سے زمزمۂ نالۂ سحر آئے
نوید مقدم ایجاب پر اثر آئے
ہوئی ہے لذت دنیائے درد پھر پیدا
حریم دل میں وہ درماں کو پھر اتر آئے
الٰہی جوش تمنا کی یہ فراوانی
نگاہ شوق حجاب دروں میں در آئے
بھٹک کے چل بسا آوارۂ جنوں آخر
سلام اس کو اگر کوئی راہبر آئے
جبیں رہین سجود نیاز ہے لیکن
مقابلہ میں کسی کا تو سنگ در آئے
کئے ہیں جمع کچھ انبار دل فروشوں نے
کوئی بہ سیر تماشائے رہ گزر آئے
انیسؔ منزل ہستی کا کیا نشاں ملتا
ادھر سے چار گئے دو ادھر سے گر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.