جو دوست تھا وہی دشمن ہے کیا کیا جائے
جو دوست تھا وہی دشمن ہے کیا کیا جائے
عجب خلش عجب الجھن ہے کیا کیا جائے
بسا ہوا ہے جو خوشبو کی طرح سانسوں میں
اسی سے اب مری ان بن ہے کیا کیا جائے
یگانگت کا وہ جذبہ ادھر رہا نہ ادھر
دعا سلام بھی رسماً ہے کیا کیا جائے
بہار میں بھی میسر گل مراد نہیں
یہ نا مرادئ دامن ہے کیا کیا جائے
فضائے صحن چمن شعلہ بار ہے لیکن
یہیں ہمارا نشیمن ہے کیا کیا جائے
مجھے مٹا کے رہے گی یہ رات ہجر کی رات
ازل سے یہ مری دشمن ہے کیا کیا جائے
چھپاؤں کیسے وقارؔ اپنے دل کے داغوں کو
جو داغ ہے وہی روشن ہے کیا کیا جائے
مأخذ:
Waqar-e-Hunar (Pg. 45)
- مصنف: Mohammad Zahiir
-
- اشاعت: 1998
- ناشر: Waqar Manvi, Sui walan, Darya Ganj, Delhi
- سن اشاعت: 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.