Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو دکھ دیے تھے کبھی تم کو آزمانے کو

کرامت غوری

جو دکھ دیے تھے کبھی تم کو آزمانے کو

کرامت غوری

MORE BYکرامت غوری

    جو دکھ دیے تھے کبھی تم کو آزمانے کو

    وہ تیر بن کے پلٹ آئے سب نشانے کو

    تمہارا ساتھ نہ ہوتا تو بے اماں ہوتے

    تمہاری چھاؤں ضروری تھی آشیانے کو

    نہیں ہے خوف کہ نیچا دکھائے گی دنیا

    جو ساتھ تم رہو جاناں مجھے اٹھانے کو

    جو میں نے اپنی ہی گدڑی میں خود اجالے ہیں

    وہی ہیں لعل بہت زندگی سجانے کو

    ضروری ہے کہ رہے تازگی محبت میں

    رفاقتیں نہ رہیں وعدہ اب نبھانے کو

    جو تنکے تنکے جمع کر کے آشیانہ بنے

    بس ایک برق ہے کافی اسے جلانے کو

    مقام عظمت آدم سمجھ میں آنے لگا

    فرشتے چومنے آتے ہیں آستانے کو

    ہمارے بعد بھی مہکا کرے گی بزم طرب

    اگرچہ عمر لگے گی ہمیں بھلانے کو

    رہے گی زندہ مرے بعد داستاں میری

    پڑھیں گے لوگ ہمیشہ مرے فسانے کو

    کرامتؔ ان کو زمانہ سلام کرتا ہے

    جو نوک پا پہ ہی رکھتے ہیں اس زمانے کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے