جو لمحے ٹوٹ چکے ان کو جوڑتے کیوں ہو
جو لمحے ٹوٹ چکے ان کو جوڑتے کیوں ہو
یہ جڑ گئے تو انہیں پھر سے توڑتے کیوں ہو
مزاج شمس بدل جائے گا تو کیا ہوگا
جو ذرے سوئے ہیں ان کو جھنجھوڑتے کیوں ہو
کب آنسوؤں سے مٹا ہے شگاف آئینہ
جو شیشہ ٹوٹ چکا اس کو جوڑتے کیوں ہو
یہ ریت ہے یہاں مٹ جائیں گے تمام نقوش
تم اپنا نقش قدم اس پہ چھوڑتے کیوں ہو
تمہاری سمت زمانہ بالآخر آئے گا
تم اپنی فکر کی سمتوں کو موڑتے کیوں ہو
تمہاری آنکھوں نے بخشی ہے گل کو نمکینی
تم اپنی آنکھوں میں جلوے نچوڑتے کیوں ہو
کرامتؔ ایسے میں سانسوں کا حال کیا ہوگا
سسکتے لمحوں کی گردن مروڑتے کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.