جو مست جام بادۂ عرفاں نہ ہو سکا
جو مست جام بادۂ عرفاں نہ ہو سکا
وہ جانور ہی رہ گیا انساں نہ ہو سکا
جو بھی شریک محفل رنداں نہ ہو سکا
وہ بے وقوف کامل ایماں نہ ہو سکا
واعظ بھی ہیں وہ ذات گرامی کہ الحذر
ہم پلہ جن کا دہر میں شیطاں نہ ہو سکا
فطرت بدل سکی نہ کبھی میرے دوست کی
لہبڑ کسی طرح سے بھی ٹوئیاں نہ ہو سکا
دامان حشر آ ہی گیا کام حشر میں
نک ٹائی بن گئی جو گریباں نہ ہو سکا
انسانوں کے ضمیر بکے کوڑیوں کے مول
غلہ مگر گراں رہا ارزاں نہ ہو سکا
یہ کشمکش زمانے کی اللہ کی پناہ
جینا تو جینا مرنا بھی آساں نہ ہو سکا
وہ ہوں گے کیا کسی سے زمانے میں ہم نبرد
جن پاگلوں سے چاک گریباں نہ ہو سکا
بتلا رہی ہے شیخ کی تقریر مضمحل
کچھ آج حلوے مانڈے کا ساماں نہ ہو سکا
ایڑی رگڑ کے نجد میں دیوانہ مر گیا
اور اس کے نام الاٹ بیاباں نہ ہو سکا
رہزن لباس راہبری میں نہ چھپ سکا
آلو نے لاکھ چاہا پہ گھوئیاں نہ ہو سکا
دلچسپ ہو سکا نہ کبھی شیخ کا بیاں
کوا غریب مرغ خوش الحاں نہ ہو سکا
اے شوقؔ رونا آتا ہے اس بد نصیب پر
جو خاک روب کوچۂ جاناں نہ ہو سکا
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 86)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.