جو میری غزلوں کی تنزیل کا معاملہ ہے
جو میری غزلوں کی تنزیل کا معاملہ ہے
وہ میرا اور مرے جبریل کا معاملہ ہے
بنا رہا ہوں میں کاغذ پہ لفظ لفظ کھنڈر
دل تباہ کی تمثیل کا معاملہ ہے
میں کیا بتاؤں مرے اشک چھپ رہے ہیں کہاں
یہ میری آنکھ کی زنبیل کا معاملہ ہے
چراغ طور ترا تذکرہ عبث ہے یہاں
یہاں تو غار کی قندیل کا معاملہ ہے
ادھر بھی پیشوا تعداد میں زیادہ ہیں
ادھر بھی چار اناجیل کا معاملہ ہے
ہر اک بدن کی اکائی ہے دو میں پوشیدہ
یہ کائنات کی تکمیل کا معاملہ ہے
یہ ہم جو ہو کے مکمل بھی نامکمل ہیں
خدا کے حکم کی تعمیل کا معاملہ ہے
ملا ہے آدم و حوا کو نصف نصف وجود
یہ سارے دہر کی تشکیل کا معاملہ ہے
اس آدھے پن کی ضروری ہے پوری پوری سمجھ
جو پورے پن کی تفاصیل کا معاملہ ہے
یہ خد و خال کے اعراب سر سے پاؤں تلک
بدن صحیفوں کی ترتیل کا معاملہ ہے
بسر رہا ہے غزل تیس سال سے واصفؔ
یہ مت سمجھ کہ یہ تعجیل کا معاملہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.