جو نظر سے بیان ہوتی ہے
جو نظر سے بیان ہوتی ہے
کیا حسیں داستان ہوتی ہے
پتھروں کو نہ ٹھوکریں مارو
پتھروں میں بھی جان ہوتی ہے
جس کو چھو دو تم اپنے قدموں سے
وہ زمیں آسمان ہوتی ہے
بے پیے بھی سرور ہوتا ہے
جب محبت جوان ہوتی ہے
زندگی تو اسی کی ہے جس پر
وہ نظر مہربان ہوتی ہے
جتنے اونچے خیال ہوتے ہیں
اتنی اونچی اڑان ہوتی ہے
آرزو کی زباں نہیں ہوتی
آرزو بے زبان ہوتی ہے
جس میں شامل ہو تلخئ غم بھی
کتنی میٹھی وہ تان ہوتی ہے
ان کی نظروں کا ہو فسوں جس میں
وہ غزل کی زبان ہوتی ہے
خار کی زندگیٔ بے رونق
پھول کی پاسبان ہوتی ہے
کون دیتا ہے روح کو آواز
جب حرم میں اذان ہوتی ہے
عشق کی زندگی حفیظؔ نہ پوچھ
ہر گھڑی امتحان ہوتی ہے
مأخذ:
Safeer-e-shar-e-dil (Pg. 328)
- مصنف: Hafeez Banarsi
-
- اشاعت: 2007
- ناشر: Hafeez Banarsi
- سن اشاعت: 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.