جو نیکی کر کے پھر دریا میں اس کو ڈال جاتا ہے
جو نیکی کر کے پھر دریا میں اس کو ڈال جاتا ہے
عبدالحفیظ ساحل قادری
MORE BYعبدالحفیظ ساحل قادری
جو نیکی کر کے پھر دریا میں اس کو ڈال جاتا ہے
وہ جب دنیا سے جاتا ہے تو مالا مال جاتا ہے
سنبھل کر ہی قدم رکھنا بیابان محبت میں
یہاں سے جو بھی جاتا ہے بڑا بے حال جاتا ہے
کبھی بھوکے پڑوسی کی خبر تو لی نہیں اس نے
مگر کرنے وہ عمرہ اور حج ہر سال جاتا ہے
مناؤں ہر برس جشن ولادت کس لئے آخر
یہاں ہر سال میری عمر کا اک سال جاتا ہے
ہے دنیا تک ہی اپنی دسترس میں دولت دنیا
فقط ہم راہ اپنے نامۂ اعمال جاتا ہے
بنا دیکھے خدا کو مانتا ہوں اس لئے ساحلؔ
کوئی تو ہے جو ہم کو روز دانہ ڈال جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.